Facebook
Dailymotion
Tune
۔ کنور دلشاد (روزنامہ نئی بات)
۔ (12-12-13): ملک صدارتی نظام حکومت کی طرف رواں دواں ہے۔ کسی وقت بھی اس کی رفتار
تیز ہوسکتی ہے۔ پاکستان کا ایک انتہائی سنجیدہ دانشور گروپ ملک میں صدارتی نظام حکومت
کے بارے میں گہری سوچ بچار کررہے ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح کا بھی ایک غیر مطبوعہ
نوٹ بھی ان حلقوں میں زیر بحث ہے۔ پاکستان کا ایک بااثر حلقہ بھی سوچ رہا ہے کہ ڈاکٹر
طاہرالقادری کے ساتھ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس نے اچھا نہیں کیا تھا۔
یہ دونوں فریقین کے لئے فراموش کرنے والا واقعہ نہیں ہے۔ اب چونکہ فیصلہ کرنے والی
شخصیت منظر سے غائب ہوگئی ہے لہذا ان کے فیصلہ کے روشنی میں نئے عزم اور نئے دلائل
کے ساتھ سپریم کورٹ میں اس طرز کی آئینی درخواست دائر کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ چوہدری
اعتزاز احسن صدارتی انتخابات کو چیلنج کرنے کا اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہیں۔ غالباً
وہ مسٹر آصف علی زرداری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان نے اپنی غلطی تسلیم کرلی تھی
اور کشادہ ظرفی سے کہہ دیا تھا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ٹھیک کہتے تھے۔ ظاہراً تو اگلا
سال ڈاکٹر طاہرالقادری کا سال ہے اور آئندہ انتخاب صدارتی ہوگا۔ ایک نئی پارٹی وجود
میں آنے والی ہے اور نئے اتحاد بھی معرض وجود میں آئیں گے اور مہنگائی کا عفریت ڈاکٹر
طاہرالقادری کی طاقت بن جائے گا۔